20 اکتوبر 2025 - 18:03
یحییٰ، آج غزہ کے تمام لڑکوں کا نام ہے

السنوار اور حماس کے دیگر رہنماؤں کی شہادت نہ صرف جدوجہد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنی بلکہ مزاحمت و مقاومت کے جسم میں نئی ​​روح پھونکنے کے مترادف تھی۔ قیدیوں کے تبادلے میں حماس کی فتح نے عیاں کیا کہ دو سال کے تمام حملوں کے باوجود مقاومت ہی اس جنگ کے مستقبل کا تعین کرتی ہے اور یہ آپریشن طوفان الاقصیٰ اور اس کے عظیم معمار یحییٰ السنوار کا عظیم کارنامہ  ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || ایسی صورت حال میں جہاں ہر کوئی یہ سمجھتا تھا کہ دشمن کو صرف جدید ٹیکنالوجی اور فوجی طاقت سے شکست دی جا سکتی ہے، وہ جنگ کی نوعیت کو گہرائی سے سمجھ کر اور نئی مزاحمتی حکمت عملیوں کو بروئے کار لا کر جنگ کا ایک نیا ماڈل متعارف کروانے میں کامیاب رہے۔ ایک ایسی جنگ جو مکمل طور پر جدید ہتھیاروں پر انحصار نہیں کرتی، بلکہ انتھک عزم، 'غیر متناسب حکمت عملیوں' (Asymmetric tactics) اور عوامی حمایت کے امتزاج سے دشمن کی طاقت کی بنیادوں کو یکسر تباہ کر دیتی ہے۔ السنوار نے ثابت کرکے دکھایا کہ قوم کا عزم اور ارادہ، مشکل ترین اور سخت محاصرے کے حالات میں بھی فتح کی چوٹیوں کو فتح کرنے اور ناممکن کو ممکن بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جو کچھ السنوار نے چھوڑا ہے ایسی میراث ہے جو وقت اور جگہ (Time and space) سے آگے آگے کام کرتی ہے۔ ایک ورثہ جو مقاومت و مزاحمت کے اتحاد اور ہم آہنگی پر زور دیتی ہے اور راستے کو تمام آزادی پسند قوتوں کے لئے ہموار کرتی ہے۔ قیدیوں کی رہائی سے لے کر فلسطینی کاز کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے تک کے اس کے وعدے نمایاں طور پر مکمل ہوئے ہیں اور یہ ان کے وژن کی مضبوطی اور درستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان کی آپریشنل اور سیاسی کامیابیوں نے نرم اور سخت طاقت کے امتزاج کا مظاہرہ کیا جو مساواتوں (Equations) اور قواعد اور فارمولوں کو فلسطینی عوام کے حق میں بدل سکتا ہے۔ اس بنا پر، السنوار صرف ایک فیلڈ کمانڈر نہیں، بلکہ ایک اسٹراٹیجک منصوبہ ساز ہیں جنہوں نے مقاومت کے مستقبل کو ڈیزآئن کرکے آنے والوں کے سامنے رکھا ہے۔

بین الاقوامی سطح پر، السنوار کی میراث عدم مساوات اور ناانصافیوں کے خلاف فلسطینیوں کی جائز مزاحمت کی علامت کے طور پر قائم کی گئی ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ کہ کس طرح اس بیانیے کو ـ جسے فراموشی کے سپرد کرنے کی بہتیری کوششیں کی گئیں ـ دوبارہ بحال کیا گیا اور ایک وسیع البنیاد اور طاقتور تحریک کی صورت اختیار کر گیا۔ وسیع پیمانے پر عوامی حمایت، عالمی مظاہروں کی لہریں، اور فلسطینیوں کے حقوق کو عالمی سطح پر تسلیم کئے جانے میں نمایاں اضافہ السنوار کے وژن کی تکمیل کی واضح علامتیں ہیں۔ السنوار ایک راستے کا اختتام نہیں بلکہ ایک عظیم مشن کا آغاز بن گیا ہے۔ ایک ایسا مشن جو مشکل اور پیچدار ہونے کے باوجود عزم اور یکجہتی کے ساتھ، تقدیر بدل سکتا ہے۔

السنوار کی میراث ایک روحانی اور تزویراتی اثاثہ ہے جو ہمیشہ ـ آزادی کے متلاشیوں اور دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لئے ـ مشعل راہ رہے گا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اگر ایک قوم کی مرضی اور اس کا ارادہ السنوار جیسوں اسٹراٹجیسٹ کمانڈروں کی حکمت عملی کے ساتھ یکجا ہوجائے تو دشمن کی شکست نہ صرف ممکن ہے بلکہ حتمی ہے۔ السنوار اور حماس کے دیگر رہنماؤں کی شہادت نہ صرف جدوجہد کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنی بلکہ مزاحمت و مقاومت کے جسم میں نئی ​​روح پھونکنے کے مترادف تھی۔ قیدیوں کے تبادلے میں حماس کی فتح نے عیاں کیا کہ دو سال کے تمام حملوں کے باوجود مقاومت ہی اس جنگ کے مستقبل کا تعین کرتی ہے اور یہ آپریشن طوفان الاقصیٰ اور اس کے عظیم معمار یحییٰ السنوار کا عظیم کارنامہ  ہے۔

سنوار هنوز زنده است و نمی‌میرد
\/

یحییٰ، آج غزہ کے تمام لڑکوں کا نام ہے

یحییٰ مرتا نہیں

/\
شهرداری تهران ,

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ترجمہ: ابو فروہ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha